وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا بارہواں اجلاس
گلگت : وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا بارہواں اجلاس منعقد ہوا۔ صوبائی وزراء ، وزیراعلیٰ کے مشیر، چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ، انسپکٹر جنرل پولیس گلگت بلتستان اور صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کے آغاز میں تھور دیامر کے مقام پر مزدا حادثے اور حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں جاں بحق ہونیوالے افراد کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی گئی۔
ڈائریکٹر جنرل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی شجاع عالم نے گلگت بلتستان میں حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہونیوالے نقصانات اور صوبائی حکومت کی جانب سے بحالی کے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جولائی اور اگست میں طوفانی بارشوں اور شدید گرمی کے سبب گلیشئیرز پگھلنے سے 23 مقامات سیلاب اور 8 مقامات دریائی کٹاو سے شدید متاثر ہوئے جس کے نتیجے میں 157 گھروں سمیت 17 رابطہ پلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ صوبائی حکومت نے فوری طور بحالی اور ریلیف کے اقدامات کے تحت ایڈیشنل چیف سیکریٹری ترقیات کیپٹن (ر) مشتاق احمد کی سربراہی میں ہنگامی بنیادوں پر ایمرجنسی ورکس کی تصدیق اور منظوری کیلئے سکروٹنی کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی کے اجلاسوں میں مجموعی طور پر 924 ملین لاگت کے 200 ایمرجنسی ورکس کے منصوبے پیش کئے گئے ہیں ، جن میں سے 220 ملین کے 76 منصوبوں کی فوری طور پر منظوری دیدی گئی ہے، ضلع استور میں حالیہ سیلاب سے متاثر علاقوں میں بحالی کے اقدامات تیز کرنے سمیت جان بحق ہونیوالے افراد کے ورثہ کیلئے معاوضہ جات کا بھی اعلان کیا گیا ہے، کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ضلع استور میں حالیہ سیلاب سے شدید متاثر کشونت گاوں کو آفت زدہ قرار دینے سمیت گلگت بلتستان کے مخلتف اضلاع میں 2022 کے بعد سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی ورکس کی ترجیحی بنیادوں پر منظوری اور متاثرین کی امداد و بحالی اور نقصانات کے ازالے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائینگے۔
کابینہ اجلاس میں محکمہ بلدیات کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کا بروقت انعقاد یقینی بنانے کیلئے دیہی اور شہری علاقوں کی حدود بندی سمیت نئے ٹاون ایریاز اور یونین کونسلز کے قیام کی منظوری دیدی گئی۔
کابینہ اجلاس میں تھک بابوسر روڑ میں سیاحوں کی حفاظت اور سہولت کیلئے مقامی رضاکاروں کی تعیناتی کی منظوری سمیت چہلم کے موقع پر امن و امان یقینی بنانے کیلئے پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی خدمات طلب کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔
کابینہ اجلاس میں وزارتی کمیٹی کی سفارشات پر مقپون داس کے مقام پر ریجنل گرڈ فیز کی تعمیر کیلئے اراضی مختص کرنے اور ریجنل گرڈ سمیٹ نلتر 16 میگا واٹ ہائیڈرو پاور منصوبے کی تعمیر میں پیشرفت تیز کرنے کیلئے گلگت بلتستان سسٹم آف فنانشل کنٹرول اینڈ بجٹنگ رولز 2009 میں ترمیم کی بھی منظوری دیدی گئی۔
کابینہ اجلاس میں گلگت بلتستان گورنمنٹ سرونٹس بینوولنٹ فنڈ اینڈ گروپ انشورنس ایکٹ 2024 پر عملدرآمد یقینی بنانے کی منظوری دیدی گئی
کابینہ اجلاس میں محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن اور پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ بورڈ کے مابین آئی ٹی کے شعبے کی ترقی کے حوالے سے مفاہمتی یاداشت کی منظوری دیدی گئی۔
کابینہ اجلاس میں کھرمنگ میں انکیوبیکشن سنٹر کے قیام کیلئے بلتستان یونیورسٹی کو 4 کنال اراضی، ہرپن داس چلاس میں دیامر پریس کلب کیلئے ایک کنال اراضی، سکردو میں ایڈوانس ریکروٹمنٹ سنٹر، پری جوائننگ ٹریننگ سنٹر اور ہائی الٹیچیوڈ سنٹر برائے سپیشل سروسز کیلئے 30 کنال اراضی، گانچھے میں رمدے ٹرسٹ کو سیاچن یونیورسٹی کے قیام کیلئے 2 سو کنال اراضی دینے کی منظوری دیدی گئی جبکہ عطا آباد ہنزہ میں 54 میگا واٹ ہائیڈرو پاور منصوبے کیلئے واپڈا کو اراضی مختص کرنے کیلئےکمیٹی کی منظوری لازمی قرار دیدی گئی۔
کابینہ اجلاس میں محکمہ ہیلتھ کے ای پی آئی ملازمین کی مستقلی اور سرکاری ملازمین کی طبی بنیادوں پر تبادلہ کا معاملہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا جبکہ محکمہ تعلیم کی جانب سے سٹیم اینڈ انٹر پرینور شپ ڈویلپمنٹ منصوبے کی اصولی منظوری دیدی گئی۔
کابینہ اجلاس میں خنجراب بارڈر کو تجارتی اور سفری مقاصد کیلئے پورا سال فعال رکھنے کیلئے ایف ڈبلیو او اور این ایل سی کو اراضی مختص کرنے اور ریشم باغ سکردو میں گرین ٹوارزم کو کولڈ سٹوریج کیلئے معاہدےکو کمیٹی کی منظوری سے مشروط کیا گیا۔