ای ٹی آئی منصوبوں سے واضح تبدیلی نظر آنی چاہیے، وزیراعلیٰ
گلگت (پ ر) وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کے زیر صدارت صوبے میں جاری ای ٹی آئی پروگرام کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اس موقع پر ای ٹی آئی پروگرام کو 2028 تک وسعت اور ای ٹی آئی کے تحت مختلف منصوبوں میں 27 ارب روپے کے استعمال کی حتمی منظوری کیلئے ایکنک کو سفارش کی گئی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کہاکہ زرعی شعبے کو فروغ دینے اور گلگت بلتستان کو زراعت میں خودکفیل بنانے کے حوالے سے ای ٹی آئی کا منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ایفاد کے تحت مکمل کئے جانے والے منصوبوں کی پائیداری (sustainability)کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ حکومت گلگت بلتستان نے لینڈ ٹائٹلنگ کا مسئلہ حل کردیا ہے۔ ای ٹی آئی پروجیکٹ کے تحت گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں بنجر زمینوںکو آباد کرنے اور زرعی اجناس منڈی تک رسائی ممکن بنانے کے بعد گلگت بلتستان میں زرعی شعبے میں واضح تبدیلی نظر آنی چاہئے۔ ہماری ترجیح صوبے کو زرعی شعبے میں خودکفیل بنانا اور عوام کی معیار زندگی بہتر بنانا ہے۔ گلگت بلتستان میں زرعی زمین میں اضافے سے اس علاقے میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا جس کے ثمرات پورے گلگت بلتستان کے عوام کو ملیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ واٹر پالیسی تیار کرنے میں گلگت بلتستان کے زمینی حقائق اور یہاں کے ضروریات اور رسوم و رواج کو مدنظر رکھا جائے اور تجربہ کار کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کی جائیں۔ ادھر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر لیوکووزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں صحت کے شعبے کی بہتری کیلئے ڈبلیو ایچ او کا ہمیشہ سے تعاون رہا ہے۔ ہم اس بات کو خوش آئند سمجھتے ہیں کہ آپ کا تعلق ہمارے دوست ملک چین سے ہے جس سے پاکستان کے دیرینہ تعلقات ہیں۔ محدود وسائل کی وجہ سے صحت کے شعبے میں ورٹیکل پروگرامز انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ اوکے ذریعے گلگت بلتستان میں جاری مختلف پروگرامز صحت کے شعبے کی بہتری میں معاون ثابت ہورہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گلگت بلتستان میں دیگر صوبوں کی طرز پر ڈبلیو ایچ او کا ریجنل آفس قائم کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے حکومت گلگت بلتستان ہر ممکن تعاون کرے گی۔ صوبے کے ہسپتالوں کے آٹومیشن ، بلاتعطل بجلی کی فراہمی کیلئے ہسپتالوں کی سولرئزیشن اور گلگت بلتستان کے دور افتادہ اور مشکل علاقوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جدید موبائل ہسپتال اور ایمبولنس کی ضرورت ہے جس کیلئے ڈبلیو ایچ او کا خصوصی تعاون درکار ہے۔ اس کے علاوہ گلگت بلتستان میں نرسنگ سٹاف کی تربیت کے حوالے سے بھی ڈبلیو ایچ او کی مدد درکار ہے۔ بچوں کی نیوٹریشن سمیت انتہائی نگہداش یونٹس کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او نے صوبائی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے۔ ہمیں اس بات کی امید ہے کہ ڈبلیو ایچ او گلگت بلتستان صحت کے شعبے کی مزید بہتری کیلئے اپنا بھرپور تعاون جاری رکھے گا۔اس موقع پر ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر لیو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت کیساتھ صحت کے شعبے کی بہتری کیلئے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔ ڈاکٹر لیو نے کہاکہ بحیثیت ڈبلیو ایچ او کا نمائندہ گلگت بلتستان کا میرا پہلا دورہ ہے۔ جس میں گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں میں رہنے والوں لوگوں کے مشکلات کا ادراک ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ کی قیادت میں ہیلتھ کی ٹیم جس طرح صحت کے شعبے کی بہتری کیلئے کام کررہی ہے وہ قابل تحسین ہے۔ صوبائی حکومت کو درپیش مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے میری کوشش ہوگی کہ مستقبل میں صوبائی حکومت کیساتھ مل کر صحت کے شعبے کو بہتر بنانے کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے۔ ملاقات میں صوبائی وزیر صحت راجہ اعظم خان، چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ، صوبائی سیکرٹری صحت سمیت متعلقہ اعلیٰ آفیسران شریک تھے۔