گندم کوٹے میں کٹوتی اور ڈیجیٹل سروے کے خلاف جگہ جگہ مظاہرے
گلگت : گندم کوٹے میں چالیس فیصد مبینہ کٹوتی اور آٹا فراہمی کے لیے محکمہ خوراک کی جانب سے ڈیجیٹل سسٹم رائج کیے جانے کے خلاف گلگت کے شہری اور آٹا ڈیلرز سڑکوں پر نکل آئے، جگہ جگہ سڑکیں بند ہونے سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر اور معمولات زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئے۔ڈپٹی کمشنر گلگت سے کامیاب مذاکرات کے بعد دھرنے ختم کر کے احتجاج کو جمعرات تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔سول سوسائٹی اور آٹا ڈیلرز نے عوامی ایکشن کمیٹی کے تعاون اور تائید سے منگل کے روز شہر کے علاقوں کشروٹ،مجینی محلہ ،نگرل اور امپھری کے علاوہ،خومر ،کونو داس کالونی اور بسین میں متعدد مقامات پر احتجاجی دھرنے دیے۔جس کی وجہ سے اندرون شہر اور مضافات میں تمام چھوٹی بڑی سڑکوں پر آمد و رفت معطل اور ٹریفک کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا۔یہ احتجاج گندم کوٹے میں مبینہ کٹوتی اور شہریوں کو آٹا فراہمی کے لیے ڈیجیٹل سسٹم رائج کیے جانے کے خلاف کیا جارہا تھا۔ مظاہرین کا کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل سروے کے تحت مقرر کردہ آٹے کا کوٹہ ناکافی ہے۔مظاہرین نے الزام لگایا کہ اگر اس مسئلے کو فوری حل نہ کیا گیا تو آنے والے دنوں میں نہ صرف گلگت بلکہ پورے جی بی میں آٹے کا بہت بڑا بحران سر اٹھائے گا اور لوگ ایک ایک کلو آٹے کو ترسیں گے۔مختلف مقامات پر دھرنا مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسان علی ایڈووکیٹ اور دیگر مقررین نے آٹا فراہمی کا سابقہ نظام بحال کرنے، گندم کا کوٹہ بڑھانے اور معیاری آتا کی فراہمی یقینی بنانے کامطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر آئندہ 24 گھنٹے کے اندر مطالبات منظور نہ ہوئے تو عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے جمعرات کو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا اور تمام مرد و خواتین کے علاوہ بچوں کو بھی سڑکوں پر نکلنے اور جگہ جگہ احتجاجی دھرنے دینے کی کال دی جائے گی۔ منگل کے روز صبح تا سہ پہر تک جاری احتجاج کے دوران ڈپٹی کمشنر گلگت امیر اعظم حمزہ کی اس یقین دہانی پر کہ محکمہ خوراک کے حکام کے ساتھ مشاورت کے بعد اس صورتحال کا کوئی حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی ۔مظاہرین تمام دھرنے ختم کر کے پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔جس کے کئی گھنٹوں تک معطل رہنے والی ٹریفک کی بحالی کے ساتھ ہی معمولات زندگی بھی پھر سے معمول پر آگئے۔