دنیا کا وہ ملک جو سب سے پہلے 6 جی ٹیکنالوجی متعارف کرانا چاہتا ہے
بیجنگ (گلگت اپ ڈیٹس آن لائن )دنیا میں 5 جی نیٹ ورک کو متعارف کرانے میں مدد فراہم کرنے والے ملک چین نے اب 6 جی ٹیکنالوجی پر نظریں جمالی ہیں۔
چین نے انفرا سٹرکچر پر بہت زیادہ سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں پیشرفت کرکے تیز رفتار 5 جی موبائل سروسز کے پھیلاو¿ کو ممکن بنایا تھا۔اب وہ دنیا میں 6 جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے والا پہلا ملک بننا چاہتا ہے۔
چائنا موبائل نے Zhongguancun پین انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی، چائنا انفارمیشن ٹیکنالوجی موبائل اور دیگر کے ساتھ مل کر 6 جی بیس بینڈ کانسیپٹ سسٹم متعارف کرایا ہے جو 7 گیگا ہرٹز فریکوئنسی بینڈ پر کام کرسکے گا۔
دنیا کے دیگر ممالک آنے والے برسوں میں 6 جی کے متعارف ہونے کے منتظر ہیں مگر چین کی نئی ڈیوائس سے عندیہ ملتا ہے کہ وہاں
کتنی تیزی سے اس حوالے سے پیشرفت کی جا رہی ہے۔
یہ کانسیپٹ سسٹم عوامی سطح پر ٹیسٹنگ ڈیوائس کی حیثیت سے اہم ہے۔یہ نیا سسٹم کلاو¿ڈ پر مبنی heterogeneous ہارڈ ویئر پر مشتمل ہے اور یہ 100 جی پی بی ایس ڈیٹا ترسیل کو سپورٹ کرتا ہے۔
یہ 8 ڈیٹا سٹریمز اور 128 ڈیجیٹل چینلز کو سپورٹ کرتا ہے اور رئیل ٹائم میں 16.5 جی پی بی ایس سپیڈ کو ان ایبل کرتا ہے۔ان فیچرز کی بدولت یہ سسٹم 6 جی کی تیاری میں اہم کردار ادا کرے گا کیونکہ یہ نئی ٹیکنالوجیز اور سروسز کو درکار ضروریات کو پوری کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق نیا 6 جی بیس بینڈ کانسیپٹ سسٹم اوپن اور interoperable ہے اور ایڈوانسڈ سروسز جیسے 3 ڈی ویڈیو کی ٹرانسمیشن کو سپورٹ کرتا ہے۔واضح رہے کہ چین کی خواہش ہے کہ وہ اس ٹیکنالوجی کو دنیا میں سب سے پہلے 2030 تک اپنے ملک میں متعارف کرا دے۔
6 جی ٹیکنالوجی کے بارے میں ابھی کچھ زیادہ تفصیلات تو موجود نہیں مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے ہولوگرافک کمیونیکیشن کو سائنس فکشن سے نکال کر حقیقت بنانے میں مدد ملے گی۔
اس سے قبل ستمبر 2024 میں چین نے 3 اہم 6 جی ٹیکنالوجی سٹینڈرڈز کو انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) کے ذریعے متعارف کرایا تھا۔متعارف کرائے گئے سٹینڈرڈز کا مقصد آئی ٹی یو کے 2030 فریم ورک کے منظرنامے کو بہتر بنانا ہے۔
ساو¿تھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 6 جی ٹیکنالوجی کے تینوں سٹینڈرڈز کی منظوری 26 جولائی کو آئی ٹی یو کے ٹیلی
کمیونیکیشن سٹینڈرڈائزیشن سیکٹر سٹڈی گروپ 13 کے اجلاس کے دوران دی گئی تھی۔
ہر ٹیکنالوجی کے سٹینڈرڈز کو تشکیل دینا بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ ماہرین اور کمپنیاں ان کے ذریعے ابتدائی مسابقتی سبقت حاصل کرتے ہیں۔ان نئے سٹینڈرڈز میں 6 جی کے متعدد پہلوو¿ں جیسے کانٹینٹ ٹرانسمیشن، ڈیٹا اپ ڈیٹس اور سسٹم پرفارمنس ایسسمنٹس وغیرہ پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔
اسی طرح جولائی 2024 میں چین کے ٹیلی کام انجینئرز نے 6 جی ٹیکنالوجی میں بڑی پیشرفت کرتے ہوئے دنیا کا پہلا فیلڈ ٹیسٹ نیٹ ورک نصب کیا تھا۔
آئندہ نسل کی وائرلیس کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے اس تجرباتی نیٹ ورک نے 4 جی انفرا سٹرکچر پر 6 جی ٹرانسمیشن کو یقینی بنایا۔اس کے ساتھ ساتھ فیلڈ نیٹ ورک کوریج، افادیت اور دیگر شعبوں میں 10 گنا بہتری کا مظاہرہ بھی کیا۔
اسے بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشنز نے تیار کیا۔اس فیلڈ نیٹ ورک سے سائنسدانوں کو 6 جی ٹیکنالوجی پر تحقیق اور
مختلف پہلوو¿ں کو جانچنے کا موقع ملے گا۔