سوشل میڈیا کا استعمال – نوجوان لڑکے , لڑکیوں اور والدین سے چند گزارشات
تحریر: ممتاز گوہر
سوشل میڈیا کا استعمال – نوجوان لڑکے , لڑکیوں اور والدین سے چند گزارشات
آج کل سوشل میڈیا پر وقتی شہرت کے خاطر نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ایسے مواد کو اپلوڈ کر رہے ہیں جو نہ صرف ان کے لیے، بلکہ ان کی پوری فیملی کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اپنی ذاتی زندگی، فیملی کے نجی لمحات اور محافل کی ویڈیوز کو عوامی سطح پر شیئر کرنا ایک عام سی بات بنتی جا رہی ہے، جو معاشرتی اقدار اور خاندانی وقار کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ بہت سے نوجوانوں کو ڈیجیٹل میڈیا کی تعلیم، یعنی ڈیجیٹل لٹریسی اور سیکورٹی ٹولز کے صحیح استعمال کا علم ہی نہیں۔ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) نے اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اس ڈیجیٹل دنیا میں والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو سوشل میڈیا کے صحیح اور غلط پہلوؤں سے روشناس کرائیں اور انہیں اس کے محفوظ اور ذمہ دارانہ استعمال کی تربیت دیں۔
جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں والدین اور بچوں کے درمیان تربیت اور اخلاقیات کا ایک واضح خلا پیدا ہو چکا ہے جسے بھرنے کی فوری ضرورت ہے۔ نوجوان نسل کی درست تربیت کے بغیر یہ خلا نہ صرف ان کی شخصیت بلکہ معاشرتی اقدار کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ والدین اور بچوں کے درمیان اس فاصلے کو کم کرنا بےحد ضروری ہے تاکہ نئی نسل کو ایک مضبوط اخلاقی، ثقافتی اور سماجی بنیاد مل سکے۔
شہروں میں مقیم نوجوان لڑکے اور لڑکیاں، خاص طور پر وہ جو ہوسٹلز میں مقیم ہیں، ان کے لیے والدین اور عزیز و اقارب کی مکمل رہنمائی اور توجہ نہایت ضروری ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے روزمرہ معمولات، کالج یا یونیورسٹی کے اوقات کار، اور دوستوں کے بارے میں آگاہی حاصل کریں۔ انہیں یہ بات کھلے اور دوستانہ انداز میں سمجھا دیں کہ ان کی شہری زندگی کا مقصد صرف معیاری تعلیم حاصل کرنا اور اچھا شہری بننا ہے، نہ کہ انجان لوگوں سے غیر ضروری دوستیاں بنانا یا سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونا۔
بچوں کو یہ بات ذہن نشین کرائیں کہ ان کی اکثر تصاویر اور ویڈیوز ذاتی نوعیت کی ہوتی ہیں اور انہیں سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں۔ فیملی محافل کی ویڈیوز کو صرف یادگار کے طور پر محفوظ رکھیں، بجائے اس کے کہ انہیں عوامی سطح پر پھیلایا جائے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ دوستانہ تعلق قائم رکھیں تاکہ وہ اپنی زندگی کے ہر پہلو کو ان کے ساتھ شئیر کر سکیں۔
خدارا، ٹک ٹوک اور ریلز پر زیادہ ویوز اور لائکس کو اپنی پہچان کا معیار نہ بنائیں۔ اپنی توانائی اور توجہ اس میدان میں لگائیں جس میں آپ تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا کوئی ہنر سیکھ رہے ہیں۔ اپنے کردار اور محنت سے ایسا مقام حاصل کریں کہ دنیا خود آپ کے اچھے کاموں کو سراہنے پر مجبور ہو جائے۔ یاد رکھیں کہ حقیقی کامیابی ان وقتی لائکس اور ویوز میں نہیں، بلکہ ان عزت اور شہرت میں ہے جو آپ کی قابلیت، محنت اور اچھے کردار سے حاصل ہوتی ہے۔
یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو اخلاقی تربیت دیں اور انہیں سمجھائیں کہ مشہوری اور عزت کمانے کا صحیح راستہ کیا ہے۔ نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے خطرات، جیسے سائبر بُلینگ اور ہراسانی، سے محفوظ رکھنے کے لیے والدین کو چاہیے کہ وہ انہیں ڈیجیٹل لٹریسی اور سیکورٹی ٹولز کے استعمال میں ماہر بنائیں۔ اس طرح نہ صرف وہ خود محفوظ رہیں گے بلکہ اپنے خاندان اور معاشرت کا نام بھی روشن کریں گے۔
یہ اہم ہے کہ نوجوان اپنی زندگی میں ایسی اقدار کو اپنائیں جو عارضی شہرت کی بجائے دیرپا کامیابی کا سبب بنیں۔ ٹیکنالوجی کا مثبت اور متوازن استعمال ہی ان کی شخصیت کو سنوارنے اور معاشرت میں ان کی قدردانی کا سبب بن سکتا ہے۔