گلگت بلتستان انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ ،لیبر انسپکٹر اور لاء ڈیپارٹمنٹ کے افسران کی مقامی اخبارات کے دفاتر کا دورہ،غیر قانونی اخبارات کو میڈیا سے لسٹ سے خارج
گلگت بلتستان میں میڈیا انڈسٹری خصوصا اخبارات کی صنعت کی ترقی کیلئے صوبائی حکومت نے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں، ہر سال سرکاری اشتہارات کی مد میں کروڑوں روپے مقامی اور قومی اخبارات کو ادا کئے جاتے ہیں۔ حال میں محکمہ اطلاعات نے سرکاری اشتہارات کی مد میں فراہم کردہ کروڑوں روپوں کے بہتر استعمال یقینی بنانے کیلئےمقامی اخبارات کے دفاتر، پرنٹنگ پریس اور متعلقہ شعبہ جات کا دورہ کرکے قانونی لوازمات اور دستاویزات کا جائزہ لیا۔ انفارمیشن ڈپارٹمنٹ ، لیبر انسپکٹریٹ اور لاء ڈپارٹمنٹ کے افسران پر مشتمل خصوصی ٹیم نے تمام ریجنل اخبارات بشمول روزنامہ اور ہفت روزہ اخبارات کے دفاتر اور پرنٹنگ پریسز کا دورہ کیا اور وزرات اطلاعات کے زیلی دفاتر پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ اسلام آباد، پریس رجسٹرار اور متعلقہ اضلاع سے جاری کردہ ضروری دستاویزات کا بغور معائنہ کیا۔
معائنہ ٹیم نے اخبارات کے دفاتر کا دورہ کرکے اس امر کی بھی جانچ پڑتال کی کہ آیا گلگت بلتستان میں شائع ہونے والے اخبارات تمام ضروری قانونی تقآضے پورے کر رہے ہیں۔ معائنہ ٹیم نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ بعض اخبارات وفاقی ادارے پی آئی ڈی اور پریس رجسٹرار کے دفتر سے جاری کردہ کوائف سے مطابقت نہیں رکھتے خاص طور پر پرنٹ لائن جس میں اخبار کی چھپائی اور پرنٹنگ پریس کی معلومات بشمول ایڈریس درج ہوتی ہیں اس کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
ان امور کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ اطلاعات نے وقتی طور پر ایسے اخبارات کو میڈیا لسٹ سے نکال دیا ہے۔ ان اخبارات کو اکتوبر 2024 تک اپنے کوائف اور دستاویزات مطلوبہ درستگی کرنے کا وقت بھی دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ بہت سارے اخبارات کی اے بی سی سرٹیفیکیشن کی تجدید ہونا مطلوب ہے ، ساتھ ہی ساتھ بعض اخبارات نامکمل سیٹ اپ، مطلوبہ افرادی قوت بشمول رپورٹرز،ایڈیٹرز اور ٹیکنکل سٹاف کے بغیر کام کر رہے ہیں ، جبکہ دوسری جانب یہی اخبارات ورکنگ جرنلسٹس کی تںخواہوں کا کہہ کر محکمہ اطلاعات سے سالانہ کروڑوں روپے کے اشتہارات وصول کرتے ہیں ۔ ایسے اخبارات کی سرکولیشن پر بھی سوال اٹھتا ہے، ریجنل اخبارات ہونے کا دعوی کرنے والے یہ اخبارات گلگت اور ایک آدھ ضلع کے علاوہ گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع میں بمشکل ہی دستیاب ہیں۔علاوہ ازیں گلگت بلتستان کے مختلف سرکاری محکموں کی جانب سے بھی اس حوالے سے محکمہ اطلاعات گلگت بلتستان کو آگاہ کردیا گیا تھا کہ بعض مقامی روزنامے اور خصوصا ہفت روزہ اخبارات مقررہ وقت پر چھپتے نہیں اور متعلقہ اضلاع میں دستیاب نہیں۔ان اخبارات کے لئے لازم ہے کہ وہ دیگر علاقوں خصوصا ڈویژنل سطح پر اپنے دفاتر کا قیام عمل میں لیکر آئیں تاکہ میڈیا گریجویٹس اور ورکنگ جرنلسٹس کو روزگار کے مواقع میسر آسکیں۔
محکمہ اطلاعات نے مقامی اخبارات کی جانب سے مہیا کردہ دستاویزات کے مکمل جائزے کی روشنی میں جامع سفارشات مرتب کی ہیں تاکہ میڈیاانڈسٹری اور ورکنگ جرنلسٹس سمیت اخبارات کے دیگر ورکرز کی بہتری کے لیے پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔ واضح رہے کہ محکمہ اطلاعات کی روز اول سے یہ کوشش رہی ہے کہ سرکاری فنڈز خصوصا اشتہارات ایسے اخبارات کو جاری کیے جائیں جو کہ مارکیٹ میں باآسانی دستیاب ہوں۔ گلگت بلتستان میں صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے محکمہ اطلاعات نے تمام اخبارات پر لازم قرار دیا ہے کہ وہ اشتہارات کی آمدنی سے مقامی صحافیوں کیلئے روزگار کے مواقع بہم پنجائیں۔
علاوہ ازیں صوبائی حکومت نے اس سال بجٹ میں عامل صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے 10 کروڑ روپے کا انڈومنٹ فنڈ بھی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ فنڈ صرف ان عامل صحافیوں کے مسائل کے حل کیلئے بروئے کار لایا جائیگا، جو پرنٹ یا الیکٹرانک میڈیا کے تنخواہ دار ملازم ہوں، انکے لئے باقاعدہ ایکریڈیشن کارڈ جاری کرکے انہیں انڈومنٹ فنڈ کیلئے اہل قرار دیا جائیگا۔
محکمہ اطلاعات گلگت بلتستان میڈیا انڈسٹری کے جملہ مسائل حل کرنے سمیت صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے کوشاں ہے اور معقول سرکولیشن کے بغیر کام کرنے والے یعنی ڈمی اخبارات و جرائد کی ڈیکلیریشن منسوخ کرنے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی جا رہی ہے، ان ڈمی اخبارات و جرائد کے ڈیکلیریشن منسوخ کیے جانے سے سرکاری خزانے کو اشتہارات کی مد میں سالانہ کروڑوں روپے کی بچت ہو گی اور اخباری صنعت بھی مضبوط بنیادوں پر استوار ہوگی۔