متاثرین دیامر ڈیم کی محرومیوں کا ازالہ نہیں ہورہا، بے چینی بڑھ گئی، وزیراعلیٰ
گلگت(پ ر) وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے دیامر بھاشا ڈیم کے کے تحت منصوبوں کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے موقع پر دیامر کی ضلعی انتظامیہ، متعلقہ سیکرٹریز اور آفیسران کی غیر سنجیدگی پر برہمی کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ آفیسران کی غیر ذمہ دار روئیے کی وجہ سے CBMs منصوبے التواءکا شکار ہیں۔ دیامر کے عوام نے ملک پاکستان کی روشن مستقبل کےلئے قربانیاں دی ہیں لیکن ان قربانیوں کے بدلے میں عوام کے جائز مطالبات اور احساس محرومی کا ا زالہ نہیں ہورہاہے۔ واپڈا کی جانب سے بھی انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جس سے دیامر کے عوام اور منتخب نمائندوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی کےلئے شروع کیا جانے والے میگا منصوبے کسی بھی وجہ سے التواءکا شکار نہ ہو۔ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کی احساس محرومی دور کرنے کےلئے CBMsکے تحت منصوبوں کو فوری طور پر شروع نہیں کیا گیا تو خدشہ ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کے اس منصوبے پر بھی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ 2010 میں CBMsکے نام پر دیامر میں مختلف منصوبوں کے PC-1بنائے گئے جو آج تک صرف کاغذوں میں موجود ہےں۔ ان PC-1پر عملی طور پر کام شروع نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی پیدا ہورہی ہے اور ان کے احساس محرومی میں ا ضافہ ہورہاہے۔ واپڈا کے متعلقہ آفیسران وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے سی بی ایمز کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کےلئے اقدامات کریں۔ CBMsکے تحت منصوبوں کی جلد تکمیل اور شفافیت کو یقینی بنانے کےلئے واپڈا کو سفارش بھیج دی جائے گی کہ CBMsکے منصوبوں کے فنڈز گلگت بلتستان کے متعلقہ محکموں کو ٹرانسفر کئے جائیں تاکہ متعلقہ محکموں کے تحت ان منصوبوں کی جلد تعمیر کو یقینی بنایا جاسکے۔ اجلاس میں دیامر کے منتخب نمائندوں کی جانب سے بھی CBMsکے نام پر صرف اجلاس بلانے اور عملی اقدامات شروع نہ کرنے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ واپڈا کی جانب سے مسلسل غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جارہاہے جس سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے واپڈا حکام، کمشنر دیامر/ استور ڈویژن، ڈپٹی کمشنر دیامر، سیکرٹری پاور، سیکرٹری صحت، سیکرٹری تعمیرات و مواصلات سمیت تمام متعلقہ آفیسران کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ CBMsکے حوالے سے قائم کمیٹی کا اجلاس اگلے ہفتے چلاس میں منعقد کرکے CBMsکے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کےلئے اپنی سفارشات تیار کریں۔ 5 اکتوبر کو ان سفارشات کی منظوری کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوگا جس میں متعلقہ کمیٹی کے سفارشات پر غور کیا جائے گا۔