گلگت میں انٹرنیٹ کی ناقص سروس اور وزارت آئی ٹی کا کردار ایک جیسا
تحریر: صادق حسین
اکیسویں صدی کے اس ترقی یافتہ دور میں انٹرنیٹ تک رسائی ہر فرد کا بنیادی حق ہے، مگر گلگت بلتستان جیسے اہم اور حساس خطے میں لوگ اب بھی معیاری انٹرنیٹ سروسز سے محروم ہیں۔ یہ صورتحال خطے کی ترقی اور عوام کے حقوق کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکی ہے۔ گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ کے بنیادی ڈھانچے کی شدید کمی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اور نیٹ ورک اپگریڈیشن پر توجہ نہ ہونے کے باعث انٹرنیٹ کی رفتار اور سروس کے معیار میں بہتری نہیں آ سکی۔ ایس سی او (Special Communication Organization) گلگت بلتستان میں واحد بڑا انٹرنیٹ فراہم کنندہ ہے، لیکن اس کی خدمات میں سنگین خامیاں ہیں جو ابھی تک دور نہیں ہوسکی، عوام کی دہائیوں کے بعد کچھ ماہ پہلے نجی کمپنیوں نے بھی یہاں کا رخ کیا لیکن یہ ادارے بھی ایس سی او کی نقش قدم پر چلنے لگے، ضلع غذر میں زونگ فور جی کے آغاز کے چند ماہ بعد ہی بہتر سروس فراہم کرنے میں مکمل ناکام رہا، خطے میں دیگر نیٹ ورک پروائیڈرز کا داخلہ محدود ہے، جس سے عوام کو بہتر سروس کے انتخاب کا موقع ابھی بھی نہیں مل رہے،انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے طلباء اور محققین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، آن لائن تعلیم، ریسرچ، فری لانسنگ اور عالمی معلومات تک رسائی میں رکاوٹ آتی ہے، خطے کی معیشت کو بھی نقصان پہنچتا ہے، کیونکہ کاروباری افراد اور آزاد پیشہ ور افراد آن لائن کاروبار یا روزگار کے مواقع سے مستفید نہیں ہو پاتے۔
انٹرنیٹ تک رسائی کو انسانی حقوق کا حصہ مانا جاتا ہے، گلگت بلتستان کے عوام کو انٹرنیٹ سے محروم رکھنا ان کے بنیادی حقوق کی
خلاف ورزی ہے، اور یہ عوامی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
حکومت اور متعلقہ اداروں کو فوری طور پر گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ کی فراہمی اور معیار کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ یہ خطہ ملک کا اہم حصہ ہے اور یہاں کے عوام کو بھی وہی سہولیات ملنی چاہئیں جو دیگر علاقوں میں میسر ہیں۔
اکیسویں صدی میں انٹرنیٹ سے محرومی گلگت بلتستان کے لوگوں کو عالمی ترقی کے دھارے سے کاٹنے کے مترادف ہے۔
گلگت بلتستان میں صوبائی سطح آئی ٹی منسٹر بھی ہے جن کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے، آئی منسٹر صاحبہ کو ٹک ٹاک ویڈیو اپ لوڈ کرنے تک انٹرنیٹ ڈیٹا تو موجود ہوتا ہے باقی اپنی کارکردگی کے حوالے سے تنقید کی زد میں ہیں۔ ان کے زیر انتظام آئی ٹی شعبہ، جسے جدید دور میں انتہائی اہمیت حاصل ہے،بڑے مسائل اور ناکامیوں کا سامنا کر رہا ہے۔
آئی ٹی کے زیر انتظام آئی ٹی شعبہ، جسے جدید دور میں انتہائی اہمیت حاصل ہے، کچھ بڑے مسائل اور ناکامیوں کا سامنا کر رہا ہے
گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ کی فراہمی اور معیار کی بہتری میں ثریا زمان کی وزارت کوئی خاص کارنامہ انجام نہیں دے سکی۔ محترمہ آئی ٹی لیبز کا افتتاح تو کررہی ہیں مگر جب انٹرنیٹ سروس ہی ناقص ہیں تو لیب کا کیا فائدہ، عوام کو انٹرنیٹ کی سست رفتاری اور عدم دستیابی کا پہلے سے سامنا ہے، جو اس ڈیجیٹل دور میں ایک بڑی ناکامی ہے۔ جدید آئی ٹی انفراسٹرکچر کی عدم موجودگی نے خطے کو باقی ملک سے پیچھے رکھا ہوا ہے۔ وزارت آئی ٹی کا فرض تھا کہ وہ ڈیجیٹلائزیشن کے لیے موثر اقدامات کرے، لیکن اس سلسلے میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔
انٹرنیٹ اور آئی ٹی کی ناکامی نے گلگت بلتستان کے طلباء اور کاروباری افراد کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ طلباء آن لائن تعلیم حاصل کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں، جبکہ کاروباروں کو بھی آن لائن پلیٹ فارمز سے فائدہ اٹھانے کے مواقع نہیں مل رہے۔
آئی ٹی کی وزارت نئی اور موثر پالیسیوں کے نفاذ میں ناکام رہی ہے، جو کہ خطے کی ڈیجیٹل ترقی کے لیے ضروری تھیں۔ پالیسی کی ناکامی کی وجہ سے خطہ تکنیکی میدان میں پیچھے رہ گیا ہے۔عوام کی جانب سے انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے بار بار مطالبات کیے گئے ہیں، لیکن وزارت کی جانب سے ان مسائل پر کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔
محترمہ ثریا زمان اور ان کی وزارت پر ان مسائل کو حل کرنے اور خطے میں آئی ٹی اور انٹرنیٹ کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ گلگت بلتستان کی ترقی میں آئی ٹی کا کردار بہت اہم ہے، اور اس شعبے کی ناکامی خطے کی مجموعی ترقی پر منفی اثر ڈال رہی ہے۔