گلگت میں انسداد تمباکو نوشی اور منشیات کے نقصانات پر سیمنار اور ریلی
نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ گلگت بلتستان’ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی اور سماجی تنظیم سیڈو کے تعاون سے انسداد تمباکو نوشی اور منشیات کے نقصانات پر سیمنار اور ریلی منعقد ہوئی۔
گورنمنٹ بوائز ہائیر سیکنڈری سکول نمبر 1 گلگت میں منعقدہ سیمینار میں کمشنر گلگت ڈویژن کمال خان نے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشکلات و مشائل کی وجہ سے نوجوان نسل تمباکو نوشی اور منشیات کی طرف راغب ہو رہی ہے۔ مسائل کا مقابلہ کرنے کی بجائے سماجی برائیوں کی طرف راغب ہونا ناکامی کی دلیل ہے لہذا نوجوان مسائل و مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے آگے بڑھیں اور ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کی کیرئیر کونسلنگ کرتے ہوئے تمباکو نوشی اور منشیات سے ہونے والے نقصانات کے بارے شعور و آگاہی دیں تاکہ اپنے قرب و جوار میں تمباکو نوشی اور منشیات کے خلاف شعور اجاگر کر سکیں۔ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سید یاسر حسین کی تمباکو نوشی اور دیگر منشیات سے ہونے والے نقصانات سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لیے تعلیمی اداروں میں سیمنارذ اور ریلیاں منعقد کروائی جائیں رہی ہیں تاکہ طلبہ میں آگاہی پیدا ہو سکے اور تمباکو نوشی تھے۔نقصانات سے بچا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ اینٹی ٹوبیکو ایکٹ 2020ء کے تحت تعلیمی اداروں کے 300 میٹر کے احاطے میں اور 18 سال سے کم عمر کے افراد کو سگریٹ نسوار اور دیگر منشیات فروخت کرنے پر پابندی عائد ہے۔
اور سگریٹ نسوار فروخت کرنے والے دکانوں کی رجسٹریشن ہوگی۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ اس موقع پر سیڈو کے کوآرڈنیٹر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو نوشی کی وجہ سے خطرناک بیماریاں پھیلتی ہیں جو کہ بعد میں موت کا سبب بنتی ہیں انہوں نے کہا کہ سماجی تنظیم سیڈو تمباکو نوشی کے خلاف بر سر پیکار ہے اور دن رات کوششوں سے گلگت بلتستان اسمبلی سے اینٹی ٹوبیکو ایکٹ 2020ء منظور ہوا ہے جس پر فوری طور پر عملدرآمد وقت کی عین ضرورت ہے تاکہ تمباکو نوشی کو کنٹرول کیا جا سکے۔
سیمنار میں قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات کے پروفیسرز نے انسداد تمباکو نوشی اور دیگر منشیات کے خلاف بریفنگ دی۔ سیمنار کے اختتام پر ریلی بھی منعقد ہوئی جس میں طلباء نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر انسداد تمباکو نوشی کے متعلق نعرے درج تھے۔